السبت، 14 مارس 2015

خطبہ کا موضوع ھے مِنَ الشَّمَائِلِ النَّبَوِيَّةِ (( نبی اکرم  کے عمدہ صفات کا ذکر ))

الــحــمــد لـله رب الــعــالــمـــين  و أشــهـــــد  أن لا إلـــــه  إلا  الـــــله وحـــده لا شــريــك  لـــه وأشـــهـــد أن  ســـيـــدنــــا مــــــحـــــمـــــــداً عـــبـــد الــــله ورســولــــه  الــلـــهــم  صــــــل وســــلـــــم و بــــارك  عـــلــيـــه و عــــلى  آلــــــه  وصـــحــبـــه ومــــن  تــبـــعـــهـــم بـــإحــســـان إلــى يـــوم الـــــديــــن  ,  أمــــــــــــا بـــــــــعــد /
                خطبہ کا موضوع ھے  مِنَ الشَّمَائِلِ النَّبَوِيَّةِ (( نبی اکرم  r کے عمدہ صفات کا ذکر  ))

                             مسلمان بھائیو !  میں اپنے نفس کو اور آپ حضرات کو اللہ تعالی سے ڈرنے کی وصیت کرتا ھوں ارشاد خداوندی ھے  
 :] يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُوراً تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [ ترجمہ / اے ( عیسی علیہ السلام ) پر ایمان رکھنے والو !  تم اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تعالی تم کو اپنی رحمت سے ( ثواب کے ) دو حصے دے گا اور تم کو ایسا نور عنایت کریگا کہ تم اسکو لئے ھوئے چلتے پھرتے ھوگے اور تم کو بخش دے گا اور اللہ غفور رحیم ھے  )
ان دنوں میں ھم رسول اللہ  r  کے میلاد  کی یاد گار سے گزر رھے ھیں جنکو اللہ جل شانہ نے ایسے لوگوں کےعمدہ نسب میں سے چن لیا تھا جو سارے لوگوں میں اعلی صفات والے اور بڑے اصلیت والے اور بہترین گھرانوں والے تھے ،  رسول اکرم  r کے حدیث کا مفھوم ھے کہ  ((  اللہ تعالی نے عرب میں سے  مُضَـر  کو چن لیا اور مُضَـر میں سے  قریش  کو چن لیا اور قریش میں سے  بنی ھاشم کو چن لیا اوربنی ھاشم میں سے مجھے چن لیا اور ، تو میں چنےھوئے لوگوں میں سے چنا گيا ھوں  ))  بروایت بیھقی ، والامالی المطلقہ                                                                                             رسول اکرم  r  یقیناً ساری اُمت اور انسانیت کیلئے خیر کے حامل تھے کیونکہ جنت کیطرف قریب کرنے والا کوئی خیر نہیں مگر آنحضرت r  نے ھمیں اسکی طرف رھنمائی فرمائی ھے اور جہنم سے قریب کرنے والی کوئی شر نہیں مگر انھوں نے ھمیں اس سے ڈرایا ھے  ،                                      آج ھم نبی اکرم r کے کچھـ صفات و کمالات کا ذکر کرنا چاھتے ھیں تاکہ زندگی میں ھم انکی اتباع کریں ، چنانچہ آنحضرت r  اپنے پروردگار کے انتہائی زیادہ بندگی کرنے والے تھے اور نماز ان کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک تھی ، رات کو اٹھـ  کرنماز میں اپنے رب کے سامنے خوبصورت آواز سے تلاوت قرآن فرماتے تھے ،  حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ میں نے نبی r سے عشاء کی نماز میں سورۃ  وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ )  پڑھتے ھوئے سنی ، تو میں نے کسی کو آنحضرت r سے زیادہ خوبصورت آواز والا یا اچھی قراءت والا نہیں دیکھا ھے  )) بروایت بخاری                             آنحضرت r اپنے اھل کیساتھـ  بہت محبت فرمانے والے اور شائستہ معاشرت والے تھے ،  جب اپنے گھر میں تشریف لے جاتے تو اپنی گھر والوں کی خدمت میں مصروف ھوتے ، اور اپنے بچوں اور نواسوں کیساتھـ  بہت نرمی کا معاملہ فرماتے ، ایک مرتبہ نماز پڑھارھے تھے اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی  اَمامہ آپ r کے گردن پر بیٹھی ھوئی تھی اور جب رکوع فرماتے تو اسکو رکھـ  دیتے اورجب کھڑے ھوتے تو اسکو اٹھا دیتے تھے ،                                                                           حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ : میں نے رسول اللہ r کے پیچے صبح کی نماز پڑھی اور پھر آپ r اپنے گھر کیطرف نکل گئے تو میں بھی ان کے ساتھـ  جارھا تھا اور راستے میں آنحضرت r کی خدمت میں کچھـ  بچے پیش ھوئے تو آنحضرت r نے ایک ایک  کے رخسار پر اپنے مبارک ھاتھـ  کو پھیرا ، اور میرے رخسار پرجب ھاتھـ مبارک پھیر دیا تو میں نے ان کے ھاتھـ  کی ٹھنڈک  یا اسکے خوشبو کو محسوس کیا گویا کہ  انہوں نے ھاتھـ  کو عطر فروش کی تیلی سے نکال دیا تھا  )) بروایت مسلم                                                                                          نبی اکرم r  سب لوگوں سے زیادہ اچھے رھن سہن والے اور اچھے دل والے اور نرم مزاج والے سخی ھاتھـ والے فراخ عطا والے زبردست حیاء والے  تھے  ، ایسے کشادہ سینہ والے تھے کہ جو کوئی ان سے مانگنے لگتے اسکو دیدیا کرتے تھے اور بے وقوفوں کیلئے برداشت کا معاملہ فرمایا کرتے تھے ، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ : میں رسول اللہ r  کے ساتھـ  جارھا تھا اور آنحضرت r کے بدن مبارک پر ایک نجرانی سخت کنارے والی چادر تھی تو ایک صحراء کے آدمی نے آکر انحضرت r  کو چادر پکڑ کر زور سے  اپنی طرف کھینچ لیا اور میں نے دیکھا کہ اس سے  رسول اللہ r کی گردن پر نشان رہ گیا ، اور اس صحرائی نے کہا کہ : اے محمد  ! اللہ کے اس مال میں سے مجھے کچھـ  دینے کا حکم کرو جو تمہارے پاس پڑا ھے ، تو آنحضرت r   اس کی طرف متوجہ ھوکرھنس پڑے پھر اس کو کچھـ  مال دینے کا حکم فرمایا  ))  بروایت بخاری
                       رسول اکرم r اٹھتے بیٹھتے اللہ تعالی کا ذکر فرماتے اور جب کسی جماعت کے پاس تشریف لے جاتے تو مجلس کی اخیر میں بیٹھـ  جاتے اور اپنی مجلس والوں سب کو برابر توجہ فرماتے اور جب کوئی شخص حاجت کیلئے آپ r  کے پاس بیٹھـ جاتے تو حاجت پورا ھونے سے قبل اس کو چھوڑ کرنہ اٹھتے ، اور اگر کوئی کچھـ  مانگ لیتے تو اسکو عطا فرماتے یا کچھـ  نہ ھونے کی صورت میں اچھی بات سے عذر فرماتے ، سب کیلئے ان کے اخلاق فراخ تھے ، آنحضرت r سب لوگوں کیلئے باپ کے مانند تھے اور حق میں سب ان کے نزدیک برابر تھے ، انکی مجلس علم و برداشت اور وقار اور حیاء و صبرو امانت کی مجلس ھوتی تھی ، آنحضرت r ھمیشہ خندہ پیشانی والے اور اچھے اخلاق والے نرم طبیعت والے تھے ، وہ سخت مزاج والے ھرگز نہ تھے ،  بڑے درگزر والے بڑے احسان والے تھے انکوزندگی میں اور موت کے بعد امت کی پریشانی بہت گران پڑتی تھی ، اللہ جل شانہ نے ان کے متعلق فرمایا  :] لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ[   ( اے لوگو ) تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ھیں جو تمہاری جنس ( بشر ) سے ھیں جنکو تمہاری مضرت کی بات نہایت گراں گزرتی ھے جو تمہاری منفعت کے برے خواھشمند رھتے ھیں (  یہ حالت تو سب کے ساتھـ  ھے بالخصوص ) ایمانداروں کیساتھ بڑے شفیق ( اور ) مہربان ھیں پھر اگر یہ روگردانی کریں تو آپ کہہ دیجئے  ( میرا کیا نقصان ھے ) کہ میرے لئے ( تو ) اللہ تعالی ( حافظ و ناصر ) کافی ھے ، اسکے سوا کوئی معبود ھونے کے لائق نھیں میں نے اسی پر بھروسہ کر لیا ھے اور وہ بڑے بھاری عرش کے مالک ھیں )             
                        یہاں تک کہ نبی اکرم r نے اپنے مقبول دعاء کو قیامت کے دن اپنی امت کیلئے مؤخر فرمایا چنانچہ حدیث کا مفھوم ھے کہ ((  ھر نبی کیلئے ایک مقبول دعاء ھوتی ھے تو ھر نبی نے اپنی دعاء میں جلدی اختیار فرمائی اور میں نے اپنی دعاء کوقیامت کے دن امت کی شفاعت کیواسطے چپا رکھا ھے  ))  بروایت مسلم                                                                         
                      اللہ تعالی سے دعاء ھے کہ وہ ھمیں اپنے نبی  r کے صفات کی پیروی اور انکی شفاعت سے نوازدیں اوراپنی اطاعت اورآنحضرت  r  کی اطاعت اور سرپرستوں کی اطاعت نصیب فرمائیں ، جیسا کہ ارشاد خداوندی :]  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ  آمَنُوا  أَطِيعُوا  اللَّهَ  وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ  وَ أُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ[    اے ایمان والو  !  فرمانبرداری کرو اللہ تعالی کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور تم میں اختیار والوں کی  ،                                                
                                                 دوسرے خطبہ کا مضمون
                     کیا بہترھوگا کہ ھم رسول اللہ  r کی اطاعت اور پیروی کریں اور انکے اخلاق کو اپنی زندگی کے اندرعمل میں لائیں اورانکی محبت کو اورانکے آل بیت اور صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین کی محبت کو اپنے دلوں میں اور بچوں کے دلوں میں پختہ کریں اور آنحضرت r  پر زیادہ ھی درود و سلام بھیجیں ، چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ میں نے عرض کیا کہ :  اے اللہ کے پیغمبر  !  میں آپ پر بہت درود بھیجتا رھتا ھوں ، تو میں اپنے اذکار میں سے  کتنا وقت اّ پ پر درود کیلئے مقررکردوں  ؟  تو آپ r  نے فرمایا جسکا مفھوم ھے کہ ((  جتنا چاھو  )) میں نے عرض کیا کہ :  چوتھا حصہ  ؟  تو فرمایا کہ ((  جتنا چاھو ، اگر زیادہ کروگے تو وہ  تمہارے لئے بہتر ھے  )) میں نے عرض کیا کہ : آدھا حصہ  ؟  تو فرمایا کہ ((  جتنا چاھو ، اگر زیادہ کروگے تو وہ  تمہارے لئے بہتر ھے  )) میں نے عرض کیا کہ : کیا میں اپنے اذکار کا پورا وقت آپ کیلئے مخصوص کروں  ؟  تو فرمایا کہ ((  پھر تو تمہاری سب حاجتوں کو پورا کیا جائے گا اور تمہارے گناھوں کو معاف کیا جائیگا  ))  بروایت ترمذی 
                    
                                                               دعـاء  
                          پروردگار عالم   !   ھم سے راضی ھو جائیں اور خلفائے راشدین سے اور سارے صحابہ اور تابعین سے اور ھمارے استاذوں  سے اور ھمارے ما ں با پ اور آباء واجداد  سے راضی ھو جائیں ،  ھم آپ سے ھر وہ خیر چاھتے ھیں جو ابھی موجود ھو یا آئندہ  آنیوالا ھو  ،  ھمیں معلوم ھو یا نہ ھو ، اور ھر اس شر  سے آپ  کی  پناہ چاھتے ھیں  جو ابھی  موجود ھو یا  آئندہ  آنیوالا ھو ھمیں معلوم ھو یا نہ ھو ، اور ھم آپ سے جنت  چاھتے  ھیں اور ھر وہ عمل جو ھمیں جنت کی طرف قریب کردے اور آپ کی پناہ چاھتے ھیں جھنم کی آگ سے اور ھر اس عمل  سے جو ھمیں اس کی  طرف  قریب کر دے  ،  ھم  آپ  سے ھر وہ خیر ما نگتے  ھیں جسکو حضرت محـمــد   r  نے مانگ لیا تھا ، اور ھر اس شر سے آپ کی پناہ مانگتے ھیں جس سے حضرت محـمــد  r  نے پناہ  مانگ لیا تھا  ، اورھمیں خاتمہ باسعادت نصیب  فرما ئیں ، اورھمیشہ عافیت کا معاملہ فرما ئیں ، اور ھمارے عیبوں کی اصلاح فرما ئیں  ،  سارے مسلمانوں کی بخشش فرمائیں ، 
               اللہ تعالی    شیخ زاید  اور  شیخ مکتوم پر رحم فرمائیں ، اور ان کے بھائیوں امارات کے حکمرانوں پر بھی  جو آپ کی طرف منتقل ھو چکے ھیں ، اور انکو بھترین  مقام عطا فرمائیں ، ان پر رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں ،
                اللہ تعالی    صدر مملکت  شیخ خلیفہ بن زاید  کو اور ان کے نائب کو آپ کی رضا والے اعمال کی توفیق عطا فرمائیں اور ان کے بھائیوں امارات کے حکمرانوں کی اور ان کے قائم مقام کی نصرت فرمائیں  ، اور ھمارے اس ملک کو اور سارے مسلمان ملکوں کو امن و امان کی نعمت سے نوازیں --- آمین
            نبی اکرم    r  کے ارشاد کا مفھوم ھے کہ ((   جو شخص میرے اوپر ایک مرتبہ درود بھیجے اس کے بدلے اللہ تعالی اسپر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ھیں ، اور اللہ جل شانہ نے درود و سلام کا حکم فرمایا ھے جسکی شروع انہوں نے بذات  خود فرمائی اور پھر فرشتوں نے کی ھے جیساکہ ارشاد ھے

سبحانك اللهم و بحمدك صل و سلم و بارك على سيدنا محمد و على آله و صحبه ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين عدد خلقك ورضى نفسك وزنة عرشك ومداد كلماتك دائماً ابداً .

                                                                                                                                المترجم / فياض سراج الدين

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق